والنِّسَاءُ مُبْتَدَأَةٌ وَمُعْتَادَةٌ وَحَامِلٌ
اس حوالے سے عورتیں تین طرح کی ہیں
- مبتداۃ (جن کو حیض پہلی مرتبہ آیا)
- معتادۃ (جس کی عادت بن چکی ہو)
- حاملہ
وأَ كْثَرُ الْـحَيْضِ لِلْمُبْتَدَأَةِ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا
پہلی قسم کی عورتوں کے حیض کے دن زیادہ سے زیادہ پندرہ دن ہے۔
وَلِلْمُعْتَادَةِ عَادَتُهَا، فَإنْ تَـمَادَى بِهَا الدَّمُ زَادَتْ ثَلَاثَةَ أَيَامٍ مَا لَمْ تُـجَاوِزْ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا
دوسری قسم کی عورتوں کے حیض کی مدت اس کی عادت کے مطابق ہوتی ہے اگر اس کے بعد بھی خون جاری ہو تو اس میں تین دنوں کا اضافہ کریں گے جب تک کہ پندرہ دن سے تجاوز نہ کرے
وَلِلْحَامِلِ بَعْدَ ثَلاَثَةِ أَشْهُرٍ خَمْسَةَ عَشَرَ يَومًا وَنَحْوُهَا ، وَبَعْدَ سِتَّةِ أَشْهُرٍ عِشْرُونَ وَنَحْوُهَا فَإنِ انْقَطَعَ الدَّمُ لَفَّقَتْ أَيَامَهُ حَتَّى تُكَمِّلَ عَادَتَهَا
اور تیسری قسم کی عورتیں یعنی حاملہ کے تیسرے مہینے تو اس کے ایامِ حیض کی تعداد معتادہ کی طرح پندرہ دن ہی ہوگی۔اگر حمل ٹھہرے تین ماہ سے زیادہ ہو گئے تو مدتِ ایامِ حیض پندرہ سے بیس دن ہو گی اور جن کا چھٹا مہینہ شروع ہو جائے ان کے لئے مدتِ ایامِ حیض بیس سے تیس دن کے درمیان ہو گی۔
پس اگر خون رک جائے تو وہ اپنے (عادت والے ) دنوں کو تلاش کرے حتٰی کہ اپنی عادت مکمل کرے۔
وَلَا صَوْمٌ وَلَاطَوَافٌ وَلَا مَسُّ مُصْحَفٍ وَلَا دُخُولُ مَسْجِدٍ، وَعَلَيْهَا قَضَاءُ الصَّوْمِ دُونَ الصَّلَاةِ وَقِرَاءَتُهَا جَائِزَةٌ ، وَلَا يَحِلُّ لِزَوْجِهَا فُرْجُهَا وَلَا مَا بَيْـنَ سُرَّتِهَا وَرُكْبَتَيْهَا حَتَّى تَغْتَسِلَ
اور حائضہ کے لئے نماز ، روزہ، طواف، مسِّ قرآنِ مجید اور دخولِ مسجد حرام ہےاور اس پر روزوں کی قضا ہے نماز کی نہیں۔ اور اس کے لئے تلاوتِ قرآن جائز ہے۔ اور اس کے شوہر کے لئے اس کی شرمگاہ حلال نہیں اور نہ ہی ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا حصہ حلال ہے۔جب تک کہ غسل نہ کر لے۔
نفاس کا بیان
وَالنَّفَاسُ كَالْـحَيْضِ فِي مَنْعِهِ وَأَ كْثَرُهُ سِتُّونَ يَوْمًا ، فَإِنْ اِنْقَطَعَ الدَّمُ قَبْلَهَا وَلَوْ فِي يَوُمِ الْوِلَادَةِ اغْتَسَلَتْ وَصَلَّتْ فَإذَا عَاوَدَهَا الدَّمُ فَإِنْ كَانَ بَيْنَهُمَا خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا فَأَ كْثَرَ كَانَ الثَّانِي حَيْضًا وَإِلاَّ ضُمَّ إِلَى الأَ وَّلِ وَكَانَ مِنْ تـَمَامِ النَّفَاسِ
اور نفاس کا ممانعت میں حکم حیض والا ہے۔ اس کے زیادہ سے زیادہ ساٹھ ایام ہیں اگر خون اس سے پہلے رک جائے۔ اگرچہ ولادت کے دن ہی رک جائے تو وہ عورت غسل کرے اور نماز پڑھے پھر اگر خون دوبارہ آ جائے تو دیکھیں کہ اگر پندرہ دن کے وقفے سے آیا ہے تو یہ حیض میں شمار ہو گا اور اگر پندرہ دن سے پہلے آ جائے تو اسے پہلے جتنے دن خون آیا تھا ان میں جمع کیا جائے گا اور یہ نفاس میں شمار کیا جائے گا۔
مکمل کتاب پی ڈی ایف میں حاصل کریں