قضا نمازیں اور تراویح کا حکم

الجواب

جس شخص پر نمازوں کی قضا باقی ہو کیا اس کے لئے تراویح پڑھنا جائز ہے؟

جس شخص کی نماز قضا ہو جائے وہ نفلی نماز نہ پڑھے۔ یعنی یہ اس شخص کے لیے حرام ہے۔اگر کسی شخص پر فرض نمازوں کی قضا باقی ہو تو اس کے لیے نفلی نمازیں جنہیں عرفِ عام میں سنتیں کہہ دیا جاتا ہے، پڑھنا حرام ہے۔ مالکی مذہب کے مطابق ظہر یا عصر سے پہلے ،ظہر کے بعد، مغرب کے بعد اور عشاء سے پہلے اور بعد کی رکعات کو نفل نمازوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ مالکیہ فرض نمازوں سے پہلے اور بعد کی نمازوں کو نفل نماز کہتے ہیں اورایسا شخص جس پر قضا ہے اس انسان کے لیے اِن (نفل نمازوں)  کا پڑھنا حرام ہے، کیونکہ ان پر واجب ہے کہ اضافی نمازوں پر محنت کرنےسے پہلے اپنی فرض نمازوں کی قضا کی ادائیگی کرے۔ اس لئے کہ اگر کسی شخص کو منافع کے بارے میں سوچنا ہو تو اسے پہلےاپنے سرمایے کے بارے میں سوچنا ہوتا ہے۔

نیز اس کے لیے صلوٰۃ الضحٰی پڑھنا جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ نفل نمازوں میں شمار ہوتی ہے، نہ رمضان کی رات کی نماز، اور نہ ہی نماز تراویح۔ کیونکہ تراویح کو نافلہ شمار کیا جاتا ہے، اور اس لیے جس شخص پر فرض نماز  کی قضا ہو، اس کے لیے تراویح پڑھنا حرام ہے۔ اس کے بجائے اسے اپنی نماز کی قضا کرنی چاہیے۔

نیز آدمی کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایک فرض نماز اب سے قیامت تک کی نمازوں سے افضل ہے، کیونکہ نفل نماز چھوڑنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا، جب کہ فرض نماز چھوڑنے سے گناہ ہوتا ہے۔ پس ایک فرض نماز کا ثواب دس لاکھ نفلوں سے بہتر ہے۔ پس اگر کوئی شخص واقعی ثواب کا متلاشی ہو تو وہ نفل کو چھوڑ کر فرض ادا کرے گا۔ جب کہ اگر کوئی شخص فرض عبادات کی قضاء سے پہلے غیر واجب کام کر رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس میں نفسانی خواہش ہے۔

درحقیقت اس کے لئے صرف شفع، وتر، فجرِ راغبہ، عیدین، سورج گرہن اور بارش کی نمازیں پڑھنا جائز ہے۔

پس اس کے لیے شفع اور وتر کی نمازیں جائز ہیں، یہ سنت نمازیں ہیں۔ اور وتر، عیدین، سورج گرہن اور بارش کی نماز مالکی علماء کے نزدیک سنت نمازیں سمجھی جاتی ہیں۔ باقی تمام اضافی نمازوں کو نفل نماز کہتے ہیں۔ پس یہ سنت نمازیں، وتر اور شفع( اگرچہ شفع نافلہ سمجھی جاتی ہیں)لیکن چوں کہ یہ فوراً نمازِ وتر سے مربوط ہے، اس لیے اسے وتر کا حکم دیا گیا ہے، جو کہ سنت ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے، جو ایک نفل سے زیادہ اور سنت سے کم ہوتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم عیدین یعنی عیدالفطر اور عید الاضحی دونوں کی نماز پڑھتے تھے۔ وہ سورج گرہن کی نماز پڑھے گا لیکن چاند کی نہیں، کیونکہ چاند گرہن کی نماز مستحب ہے، یہ نفلی نماز ہے، اور بارش کی نماز یا نمازِ استسقاء پڑھے گا۔ پس سنت نمازیں پڑھے گا لیکن نافلہ نمازیں نہیں پڑھے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Telegram
WhatsApp
Print
Pinterest
Tumblr

سوشل میڈیا پر ہماری موجودگی

معذرت ! مواد کاپی نہیں کیا جا سکتا