اہلِ سنت کے چار بڑے مذاہب ہیں حنفی شافعی مالکی حنبلی مالکی مذہب کے اصول یہ ہیں
ذیل میں مالکی مذہب کے اصول و ضوابط کو مختصراً بیان کیا گیا ہے
قرآن
سنت
صحابہ کے فتاوٰی
اجماع
اہلِ مدینہ کا عمل
قیاس
استحسان
استصحاب یا وہ حکم شرعی جو پہلے سے ثابت ہو جب تک اس میں تبدیلی کی کوئی دلیل نہ آجائے
المصالح المرسلہ یا ضرورت اور مصلحت کو بنیاد بنا کر مسائل کا استنباط کرنا،
سد الذرائع: یا حرام کا راستہ روکنا،
عرف یا رواج۔
مالکی مذہب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ اہل مدینہ کا مذہب ہے۔ اس میں اہلِ مدینہ کے عمل کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ اسے مذہب اہل الحدیث بھی کہا جاتا ہے کیونکہ مدینہ میں اکثر صحابہ تھے۔ اس لیے یہاں زیادہ تر احادیث ملتی ہیں۔ تو دیکھا جا سکتا ہے کہ مالکی مذہب ہر جگہ ایک جیسا ہے۔ مثلاً تراویح کے معاملے میں مالکی مذہب میں 8 سے 36 رکعت تک کی روایت ہے۔ البتہ مشہور ہے 20 رکعات۔
مالکی مذہب میں اہل مدینہ کے اعمال کو صحابہ کی قلیل تعداد کی روایت کردہ احادیث سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے، حالانکہ احادیث صحیح ہوں تب بھى۔ مثلاً کوئی صحيحين ميں حدیث ایسی نہیں ہے جس میں یہ کہا گیا ہو کہ نماز میں سدل کرنا یا ہاتھ لٹکانا جائز ہے لیکن یہ عمل سے صحیح ہے۔ يہ امام مالک کے زمانے میں ہزاروں اہل مدینہ کے اعمال سے ثابت ہے۔ اس کے مقابلے میں ہاتھ باندھنے کی حدیث غالباً 16 صحابہ نے روایت کی ہے۔ چنانچہ مدینہ کے چند ہزار لوگوں کے اعمال امام مالک کی نظر میں قوی ہیں جو کہ صحابہ کے زمانے سے مدینہ میں رائج ہے۔
مالکی مذہب اب یورپ، قطر، کویت اور متحدہ عرب امارات سمیت تقریباً تمام افریقہ میں رائج ہے۔ 20-25 فیصد مسلمان اس مذہب کی پیروی کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی ریاست کے قیام سے قبل مکہ اور مدینہ میں مالکی مذہب ہى رائج تھا۔